کچا اور پکا ہوا آم دونوں صورتوں میں طبی افادیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ کچا آم ترش‘ قابض اور دافع سکروی ہوتا ہے۔ کچے آم کا چھلکا قابض اور مقوی ہوتا ہے۔ آم کے پیڑ کی چھال بھی قابض اور نسجی بافتوں کیلئے مسکن ہوتی ہے۔ آم کا اچار پورے برصغیر میں بہت مقبول اور مرغوب ہے
آم موسم گرما کا ایک گراں قدر تحفہ ہے پاک و ہند کا مقبول ترین پھل ہے۔ اپنی شیرینی اور حلاوت کی وجہ سے پوری دنیا میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا پھل ہے۔یہ ایک قیمتی غذا اور گھریلو علاج کی چیز ہے۔ ویدوں میں آم کو سورگ کا پھل کہہ کر بہت تعریف کی گئی ہے
غذائی شفابخش اور طبی استعمال
کچا اور پکا ہوا آم دونوں صورتوں میں طبی افادیت سیبھرپور ہوتا ہے۔ کچا آم ترش‘ قابض اور دافع سکروی ہوتا ہے۔ کچے آم کا چھلکا قابض اور مقوی ہوتا ہے۔ آم کے پیڑ کی چھال بھی قابض اور نسجی بافتوں کیلئے مسکن ہوتی ہے۔ آم کا اچار پورے برصغیر میں بہت مقبول اور مرغوب ہے لیکن اگر یہ بہت کٹھا‘ مصالحے دار اور بہت زیادہ تیل میں ڈوبا ہوا ہو تو صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔ جو لوگ جوڑوں کی سوزش اور درد میں مبتلا ہوں انہیں خاص طور پر اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ناک کی ہڈی کی سوزش‘ گلے کی خراش اور تیزابیت کے شکار لوگوں کو اچار سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
پکا ہوا آم دافع سکروی ‘ پیشاب اور ملین‘ مقوی اور وزن بڑھانے والا پھل ہے۔ یہ دل کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔ رنگت صاف کرتا ہے اور بھوک بڑھاتا ہے۔ اس کا استعمال بدن میں سات چیزوں کو بنانے میں مدد دیتا ہے۔ معدے کی ہضم کرنے والی رطوبت‘ خون‘ چربی‘ ہڈیوں کا گودا اور مادہ منویہ‘ آم کا پھل جگر کی خرابیوں‘ وزن کی کمی اور دیگر جسمانی بے قاعدگیوں کو بھی دور کرتا ہے۔
کچے آم کے فوائد
لو لگنا
ادھورا پکا ہوا آم دھوپ کی حدت اور گرم ہوا کے اثرات کو ختم کرتا ہے۔ نیم پختہ یعنی کچے پکے آم کو گرم راکھ میں پکا کر اس کے گودے کو پانی اور چینی میں ڈال کر ایک مشروب تیار کرلیا جاتاہے۔ یہ مشروب ہیٹ سٹروک یعنی لو لگنے کے بداثرات دورکرنے میں انتہائی موثر ہے۔ کچے آم کو نمک لگا کر کھانا پیاس کی شدت مٹاتاہے۔ اس کا استعمال گرمیوں میں اضافی پسینے سے سوڈیم کلورائیڈ کی کمی کودور کرتا ہے۔
معدے اور انتڑیوں کی بے قاعدگیاں
کچے سبزآم معدے اور انتڑیوں کے علاج کیلئے بہت مفید ہیں۔ ایک یا دو کچے آم جن کی گٹھلی ابھی پوری طرح نہ بنی ہو نمک اور شہد کے ساتھ کھانا گرمی‘ اسہال‘ پیچش‘ بواسیر‘ صبح کے اضمحلال‘ پرانی بدہضمی‘ فساد ہضم اور قبض کیلئے بہت موثر علاج ہے۔
کچے آم صفراوی بیماریوں میں بھی عمدہ علاج بالغذا ہیں۔ کچے آم میں پائے جانے والے ایسڈز صفراءکا اخراج بڑھا دیتے ہیں اور انتڑیوں کے لیے جراثیم کش مادے کا کردار ادا کرتے ہیں۔ کچے آم روزانہ شہداور کالی مرچ کے ساتھ کھانا صفرا ءسے نجات دیتا ہے۔ بیکٹیریا کی وجہ سے پروٹین کے جزو بدن نہ بننے کی کیفیت‘ یرقان اور چھپاکی میں بھی موثر رہتا ہے۔ کچے آم کا مذکورہ استعمال جگر کو تقویت دیتا ہے اور اسے صحت مند رکھتا ہے۔
خون کی بیماریاں
کچا سبز آم وٹامن سی کی وافر مقدار کے سبب خون کے امراض کا بھی کارگر علاج ہے۔ یہ خون کی نالیوں کی لچک میں اضافہ کرتا ہے اور خون کے نئے خلیے بنانے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے استعمال سے غذائی فولاد (فوڈ آئرن) کا انجداب بڑھتا ہے جبکہ خون کا اخراج رکتا ہے۔ یہ تپ دق‘ انیمیا‘ ہیضہ اور پیچش کے خلاف بدن میں مزاحمت بڑھاتا ہے۔
بالوں کی سیاہی کیلئے
کچے آموں کو تل کے تیل میں ڈال کر ہمراہ سیاہ بکھڑے کے شیرے وزن بالترتیب ایک کلو آدھ پاو تیل اور ایک پاو شیرہ کسی لوہے کے برتن میں ڈال کر منہ بند کرکے چار ماہ تک زمین میں دفن کرکے نکال کر تھوڑا تھوڑا روزانہ کھانا سے سفید بال سیاہ ہوجاتے ہیں۔
پکے آم کے فوائد
آنکھوں کی بیماریاں
شب کوری یعنی رات کو نظر نہ آنے یا کم روشنی میں دیکھ نہ سکنے کے مرض میں پکا ہوا آم بہترین علاج ہے۔ یہ مرض وٹامن اے کی کمی کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ یہ مرض غریب والدین کے بچوں میں غذائیت کی کمی کے سبب بہت عام ہے۔ آم کے موسم میں ان کا خوب استعمال اس مرض کے تدارک میں معاون رہتا ہے۔ ان کا استعمال کئی اور امراض چشم کو بھی دور کرتا ہے جو انجام کار مکمل اندھے پن کی طرف لے جاتے ہیں۔ آموں کا وافر استعمال بھینگے پن‘ آنکھوں کی خشکی‘ قرنیہ کی نرمی اور آشوب چشم کے امراض کو بڑھنے سے روکتا ہے۔
انفیکشن
تمام بیکٹیریا کا حملہ اس لیے ممکن ہوتا ہے کہ جسم کی خارجی تہہ بنانے والی بافتیں کمزور ہوجاتی ہیں۔ آم کے موسم میں اس کا آزادانہ استعمال بافتوں کی اس کمزوری کو دور کرتا ہے۔ چنانچہ بیکٹیریاکا جسم میں داخلہ ممکن نہیں رہتا۔ اس کیفیت کے بعد پے در پے انفیکشن مثلاً نزلہ‘ زکام اور ناک کے استرلی سوزش رونما نہیں ہوئی۔ اس تحفظ کی وجہ آم میں پائی جانے والی وٹامن اے کی وافر مقدار ہے۔
وزن کی کمی
وزن میں کمی کی صورت میں آم اور دودھ کا استعمال زبردست اور مثالی علاج ہے۔ اس انداز کے علاج کیلئے ہمیشہ خوب پکے ہوئے اور میٹھے آموں کا انتخاب کرنا چاہیے اور انہیں دودھ کے ساتھ دن میں تین بار یعنی صبح‘ دوپہر اور شام لینا چاہیے۔ پہلے آم کھائیں اور اس کے بعد دودھ پئیں۔ چونکہ آم میں بذات خود وافر مقدار میں شکر ہوتی ہے اس لیے دودھ چینی کے بغیر پئیں۔ آم میں شکر تو ہوتی ہی ہے لیکن پروٹین کی کمی ہوتی ہے۔ دوسری طرف دودھ میں پروٹین ہوتی ہے لیکن شکر نہیں ہوتی۔ اس طرح ان دونوں کا امتزاج ایک دوسرے کی کمی دور کردیتا ہے۔ کم از کم ایک ماہ استعمال کریں۔
ذیابیطس
ذیابیطس کے مرض میں آم کے پیڑ کے نوخیز پتے بہت مفید سمجھے جاتے ہیں۔ تازہ پتوں کو رات بھر پانی میں بھگوئے رکھنے کے بعد صبح پانی کو چھاننے سے پہلے یہ پتے اسی پانی میں اچھی طرح نچوڑ لیے جائیں۔ یہ مشروب روزانہ صبح پینے سے ذیابیطس کے مرض پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ اس مشروب کے متبادل کے طور پر تازہ پتوں کو سائے میں خشک کرلیا جاتا ہے۔ پھر ان کا سفوف بنا کر محفوظ کرلیتے ہیں۔ یہ سفوف دن میں دوبار یعنی صبح و شام آدھا چائے کا چمچہ پانی کے ساتھ استعمال کرناانتہائی مفید ہے۔
تپ دق سے نجات کیلئے
تازہ آموں کا رس 20 تولہ شہد پانچ تولہ ملا کر صبح شام استعمال کریں اور دن رات میں کم از کم تین بار گائے یا بکری کا دودھ 21 دن تک استعمال کرنے سے تپ دق کے لاعلاج مرض سے بھی مریض صحت یاب ہوجاتا ہے۔
گلے کی بیماریاں
آم کی چھال خناق اور گلے کی دیگر بیماریوں کے علاج میں کارآمد ہے۔ اس کا سیال بیرونی مالش اور غراروں کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ غرارے کرنے کیلئے بنایا جانے والا مشروب 125 ملی لٹر چھال کو ابال کر بنایا جاتا ہے۔
بچھو کا ڈنگ
آم کا پھل توڑنے کے وقت شاخ سے جو رس نکلتا ہے اسے بچھو کے ڈنگ پر لگایا جائے تو فوراً درد دور ہوجاتا ہے۔ شہد کی مکھی کے ڈنگ پر بھی یہی رس جمع کرکے بوتل میں محفوظ کرلینا چاہیے۔
آم کھانے کے بعد جامن کھالینے سے آم جلد ہضم ہوجاتے ہیں کیونکہ جامن آم کا مصلح ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں